EN हिंदी
مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو | شیح شیری
marta bhala hai zabt ki taqat agar na ho

غزل

مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو

حکیم محمد اجمل خاں شیدا

;

مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
کتنا ہی درد دل ہو مگر چشم تر نہ ہو

وہ سر ہی کیا کہ جس میں تمہارا نہ ہو خیال
وہ دل ہی کیا کہ جس میں تمہارا گزر نہ ہو

ایسی تو بے اثر نہیں بیتابئ فراق
نالے کروں میں اور کسی کو خبر نہ ہو

مل جاؤ تم تو شب کو بڑھا لیں گے تا ابد
مانگیں گے یہ دعا کہ الٰہی سحر نہ ہو

زلف ان کی اپنے رخ پہ پریشاں کریں گے ہم
ڈر ہے شب وصال کہیں مختصر نہ ہو

میں ہوں وہ تفتہ دل کی ہوا آفتاب پر
میرا گماں کہ آہ کا میری شرر نہ ہو

شیداؔ کو تیرے خوف کسی کا نہیں یہاں
سارا جہاں ہو اس کا عدو تو مگر نہ ہو