مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
کتنا ہی درد دل ہو مگر چشم تر نہ ہو
وہ سر ہی کیا کہ جس میں تمہارا نہ ہو خیال
وہ دل ہی کیا کہ جس میں تمہارا گزر نہ ہو
ایسی تو بے اثر نہیں بیتابئ فراق
نالے کروں میں اور کسی کو خبر نہ ہو
مل جاؤ تم تو شب کو بڑھا لیں گے تا ابد
مانگیں گے یہ دعا کہ الٰہی سحر نہ ہو
زلف ان کی اپنے رخ پہ پریشاں کریں گے ہم
ڈر ہے شب وصال کہیں مختصر نہ ہو
میں ہوں وہ تفتہ دل کی ہوا آفتاب پر
میرا گماں کہ آہ کا میری شرر نہ ہو
شیداؔ کو تیرے خوف کسی کا نہیں یہاں
سارا جہاں ہو اس کا عدو تو مگر نہ ہو
غزل
مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
حکیم محمد اجمل خاں شیدا