آسان نہیں مرحلۂ ترک وفا بھی
مدت ہوئی ہم اس کو بھلانے میں لگے ہیں
حفیظ بنارسی
چلے چلیے کہ چلنا ہی دلیل کامرانی ہے
جو تھک کر بیٹھ جاتے ہیں وہ منزل پا نہیں سکتے
حفیظ بنارسی
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
I do nor fear injury from my enemies
what frightens me is my friend's fidelities
حفیظ بنارسی
ایک سیتا کی رفاقت ہے تو سب کچھ پاس ہے
زندگی کہتے ہیں جس کو رام کا بن باس ہے
حفیظ بنارسی
گمشدگی ہی اصل میں یارو راہ نمائی کرتی ہے
راہ دکھانے والے پہلے برسوں راہ بھٹکتے ہیں
حفیظ بنارسی
ہر حقیقت ہے ایک حسن حفیظؔ
اور ہر حسن اک حقیقت ہے
حفیظ بنارسی
حصار ذات کے دیوار و در میں قید رہے
تمام عمر ہم اپنے ہی گھر میں قید رہے
حفیظ بنارسی
اک حسن تصور ہے جو زیست کا ساتھی ہے
وہ کوئی بھی منزل ہو ہم لوگ نہیں تنہا
حفیظ بنارسی
عشق میں معرکۂ قلب و نظر کیا کہئے
چوٹ لگتی ہے کہیں درد کہیں ہوتا ہے
حفیظ بنارسی