EN हिंदी
حفیظ بنارسی شیاری | شیح شیری

حفیظ بنارسی شیر

25 شیر

اک حسن تصور ہے جو زیست کا ساتھی ہے
وہ کوئی بھی منزل ہو ہم لوگ نہیں تنہا

حفیظ بنارسی




حصار ذات کے دیوار و در میں قید رہے
تمام عمر ہم اپنے ہی گھر میں قید رہے

حفیظ بنارسی




ہر حقیقت ہے ایک حسن حفیظؔ
اور ہر حسن اک حقیقت ہے

حفیظ بنارسی




گمشدگی ہی اصل میں یارو راہ نمائی کرتی ہے
راہ دکھانے والے پہلے برسوں راہ بھٹکتے ہیں

حفیظ بنارسی




ایک سیتا کی رفاقت ہے تو سب کچھ پاس ہے
زندگی کہتے ہیں جس کو رام کا بن باس ہے

حفیظ بنارسی




دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

I do nor fear injury from my enemies
what frightens me is my friend's fidelities

حفیظ بنارسی




چلے چلیے کہ چلنا ہی دلیل کامرانی ہے
جو تھک کر بیٹھ جاتے ہیں وہ منزل پا نہیں سکتے

حفیظ بنارسی