EN हिंदी
بشیر فاروقی شیاری | شیح شیری

بشیر فاروقی شیر

6 شیر

آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے

بشیر فاروقی




عجب سی آگ تھی جلتا رہا بدن سارا
تمام عمر وہ ہونٹوں پہ بن کے پیاس رہا

بشیر فاروقی




چلے بھی آؤ کہ یہ ڈوبتا ہوا سورج
چراغ جلنے سے پہلے مجھے بجھا دے گا

بشیر فاروقی




ہم تیرے پاس آ کے پریشان ہیں بہت
ہم تجھ سے دور رہنے کو تیار بھی نہیں

بشیر فاروقی




پہلے ہم نے گھر بنا کر فاصلے پیدا کیے
پھر اٹھا دیں اور دیواریں گھروں کے درمیاں

بشیر فاروقی




تذکرے میں ترے اک نام کو یوں جوڑ دیا
دوستوں نے مجھے شیشے کی طرح توڑ دیا

بشیر فاروقی