EN हिंदी
اب کے جنوں میں لذت آزار بھی نہیں | شیح شیری
ab ke junun mein lazzat-e-azar bhi nahin

غزل

اب کے جنوں میں لذت آزار بھی نہیں

بشیر فاروقی

;

اب کے جنوں میں لذت آزار بھی نہیں
زخم جگر میں سرخئ رخسار بھی نہیں

ہم تیرے پاس آ کے پریشان ہیں بہت
ہم تجھ سے دور رہنے کو تیار بھی نہیں

یہ حکم ہے کہ سونپ دو نظم چمن انہیں
نظم چمن سے جن کو سروکار بھی نہیں

توڑا ہے اس نے دل کو مرے کتنے حسن سے
آواز بھی نہیں کوئی جھنکار بھی نہیں

ہم پارسا ہیں پھر بھی ترے دست ناز سے
مل جائے کوئی جام تو انکار بھی نہیں

ٹھہرے اگر تو دور نکل جائے گی حیات
چلتے رہو کہ فرصت دیدار بھی نہیں

جشن بہار دیکھنے والوں کو دیکھیے
دامن میں جن کے پھول تو کیا خار بھی نہیں