EN हिंदी
تذکرے میں ترے اک نام کو یوں جوڑ دیا | شیح شیری
tazkire mein tere ek nam ko yun joD diya

غزل

تذکرے میں ترے اک نام کو یوں جوڑ دیا

بشیر فاروقی

;

تذکرے میں ترے اک نام کو یوں جوڑ دیا
دوستوں نے مجھے شیشے کی طرح توڑ دیا

زندگی نکلی تھی ہر غم کا مداوا کرنے
چند چہروں نے خیالات کا رخ موڑ دیا

اب تو آ جائیں مجھے چھوڑ کے جانے والے
میں نے خوابوں کے دریچوں کو کھلا چھوڑ دیا

قدرداں قیمت بازار سے آگے نہ بڑھے
فن کی دہلیز پہ فن کار نے دم توڑ دیا

اس چمن میں بھی تمہیں چین میسر نہ ہوا
جس چمن کے لیے تم نے یہ چمن چھوڑ دیا

یوں تو رسوائے زمانہ سہی لیکن اس نے
میرے ساتھ آ کے نئے دور کا رخ موڑ دیا

میں مسافر نہیں آوارۂ منزل ہوں بشیرؔ
گردش وقت نے یہ دیکھ کے دم توڑ دیا