EN हिंदी
عظیم قریشی شیاری | شیح شیری

عظیم قریشی شیر

8 شیر

چاند کو تم آواز تو دے لو
ایک مسافر تنہا تو ہے

عظیم قریشی




ہم بھی کسی شیریں کے لیے خانہ بدر تھے
فرہاد رہ عشق میں تنہا تو نہ نکلا

عظیم قریشی




ہجر میں اس نگار تاباں کے
لمحہ لمحہ برس ہے کیا کیجے

عظیم قریشی




حسن اور عشق ہیں دونوں کافر
دونوں میں اک جھگڑا سا ہے

عظیم قریشی




جم بھی وہی دارا بھی سکندر بھی وہی ہے
جی کر بھی ترا اور جو مر کر بھی ترا ہے

عظیم قریشی




کہنے والے کہتا جا تو
سننے والا سنتا تو ہے

عظیم قریشی




صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا
تھا ایک چھلاوا کوئی منظر تو نہیں تھا

عظیم قریشی




ترے وصال کی کب آرزو رہی دل کو
کہ ہم نے چاہا تجھے شوق بے سبب کے لیے

عظیم قریشی