EN हिंदी
آصف رضا شیاری | شیح شیری

آصف رضا شیر

9 شیر

آنسوؤں کو فضول مت سمجھو
یہ بڑے قیمتی سہارے ہیں

آصف رضا




اجنبی مجھ سے آ گلے مل لے
آج اک دوست یاد آئے مجھے

آصف رضا




بھول بیٹھا ہوں میں زمانے کو
اب زمانہ بھی بھول جائے مجھے

آصف رضا




جتن تو خوب کیے اس نے ٹالنے کے مگر
میں اس کی بزم سے اس کے جواب تک نہ اٹھا

آصف رضا




صرف میں اپنی کہانی ہی نہیں
سن مجھے تیری بھی روداد ہوں میں

آصف رضا




تاکہ نہ نگاہوں کو اندھیرے نظر آئیں
آئینہ اجالوں نے یہ چمکایا ہوا ہے

آصف رضا




تیرا میرا ہے گماں کا رشتہ
تو ہے میری تری ایجاد ہوں میں

آصف رضا




یہ دل میں وسوسہ کیا پل رہا ہے
ترا ملنا بھی مجھ کو کھل رہا ہے

آصف رضا




یہ مری بزم نہیں ہے لیکن
دل لگا ہے تو لگا رہنے دو

آصف رضا