آؤ تو میرے صحن میں ہو جائے روشنی
مدت گزر گئی ہے چراغاں کئے ہوئے
اشہد بلال ابن چمن
آج بھی نقش ہیں دل پر تری آہٹ کے نشاں
ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا
اشہد بلال ابن چمن
ہوش و حواس کھونے لگا ہوں فراق میں
تنہائیوں نے ایسا مقفل کیا مجھے
اشہد بلال ابن چمن
اک لفظ یاد تھا مجھے ترک وفا مگر
بھولا ہوا ہوں ٹھوکریں کھانے کے بعد بھی
اشہد بلال ابن چمن
سویرا لے کے آتا ہے مرے خوابوں کی تعبیریں
مگر جب شام ہوتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
اشہد بلال ابن چمن
تمام دن کی مشقت بھری تکان کے بعد
تمام رات محبت سے پھر جگاؤں اسے
اشہد بلال ابن چمن
یاد رکھنا بھی اک عبادت ہے
کیوں نہ ہم ان کا حافظہ ہو جائیں
اشہد بلال ابن چمن
زندگی کی حقیقت عجب ہو گئی
آج کل ہو رہی ہے بسر خواب میں
اشہد بلال ابن چمن