EN हिंदी
دل مانتا نہیں ہے منانے کے بعد بھی | شیح شیری
dil manta nahin hai manane ke baad bhi

غزل

دل مانتا نہیں ہے منانے کے بعد بھی

اشہد بلال ابن چمن

;

دل مانتا نہیں ہے منانے کے بعد بھی
کرتا ہے ان کو یاد بھلانے کے بعد بھی

پیماں کی نذر ہو گئے چین و سکوں، قرار
لیکن نبھا نہیں ہے نبھانے کے بعد بھی

اک لفظ یاد تھا مجھے ترک وفا مگر
بھولا ہوا ہوں ٹھوکریں کھانے کے بعد بھی

تسکین دل نصیب نہیں ہے تو کیا ہوا
ہونا یہی ہے پیار جتانے کے بعد بھی

بجھتی نہیں ہے تشنگی دیدار یار کی
نظروں سے ان کے لاکھ پلانے کے بعد بھی

اب بھی ہے ہم کو اہل چمن بس انہیں سے پیار
اس دل کو بار بار دکھانے کے بعد بھی