دل مانتا نہیں ہے منانے کے بعد بھی
کرتا ہے ان کو یاد بھلانے کے بعد بھی
پیماں کی نذر ہو گئے چین و سکوں، قرار
لیکن نبھا نہیں ہے نبھانے کے بعد بھی
اک لفظ یاد تھا مجھے ترک وفا مگر
بھولا ہوا ہوں ٹھوکریں کھانے کے بعد بھی
تسکین دل نصیب نہیں ہے تو کیا ہوا
ہونا یہی ہے پیار جتانے کے بعد بھی
بجھتی نہیں ہے تشنگی دیدار یار کی
نظروں سے ان کے لاکھ پلانے کے بعد بھی
اب بھی ہے ہم کو اہل چمن بس انہیں سے پیار
اس دل کو بار بار دکھانے کے بعد بھی
غزل
دل مانتا نہیں ہے منانے کے بعد بھی
اشہد بلال ابن چمن