سوچتے ہیں کہ بلبلہ ہو جائیں
چند لمحے جئیں فنا ہو جائیں
دوستی اپنی دیر پا کر لیں
آؤ کچھ دن کو ہم جدا ہو جائیں
ساتھ تو ہے تو منزلیں اپنی
ورنہ بھٹکیں تو لاپتہ ہو جائیں
ہم کہ الفت میں جان تک دے دیں
اور بچھڑیں تو سانحہ ہو جائیں
رفتہ رفتہ تجھے تراشیں ہم
دھیرے دھیرے تری قبا ہو جائیں
یاد رکھنا بھی اک عبادت ہے
کیوں نہ ہم ان کا حافظہ ہو جائیں
غزل
سوچتے ہیں کہ بلبلہ ہو جائیں
اشہد بلال ابن چمن