EN हिंदी
تیر نظر نے آپ کی گھائل کیا مجھے | شیح شیری
tir-e-nazar ne aap ki ghael kiya mujhe

غزل

تیر نظر نے آپ کی گھائل کیا مجھے

اشہد بلال ابن چمن

;

تیر نظر نے آپ کی گھائل کیا مجھے
پھر شوق انتظار نے پاگل کیا مجھے

ایسی چلی ہوائے گلستاں مری طرف
چھو کر بوئے گلاب نے صندل کیا مجھے

بیٹوں نے میرے نام کی دستار پہن لی
اور بیٹیوں نے صورت آنچل کیا مجھے

بڑھنے لگی ہے دل کی تمنائے عاشقی
یوں آ کے تیری یاد نے بے کل کیا مجھے

ہوش و حواس کھونے لگا ہوں فراق میں
تنہائیوں نے ایسا مقفل کیا مجھے

پہلے تو آزمایا عطائے بہشت سے
پھر بھیج کر جہان میں افضل کیا مجھے

ہر شخص معترف کہ محب وطن ہوں میں
پھر عدلیہ نے کیوں سر مقتل کیا مجھے

ابن چمن ہے تیری وفاؤں پہ جاں نثار
اپنا بنا کے تو نے مکمل کیا مجھے