گھٹا جب رقص کرتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کبھی جب مینہ برستی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی نازک بدن ملتا ہے جب از راه بیگانہ
طبیعت بھیگ جاتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
ہوا جب لے کے آتی ہے گلابی اجنبی خوشبو
کلی سی دل میں کھلتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
سویرا لے کے آتا ہے مرے خوابوں کی تعبیریں
مگر جب شام ہوتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
غزل
گھٹا جب رقص کرتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
اشہد بلال ابن چمن