EN हिंदी
انیس انصاری شیاری | شیح شیری

انیس انصاری شیر

16 شیر

بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ
اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ

انیس انصاری




بنا کر رکھ تو گھر اچھا رہے گا
تو مالک بن کرایہ دار کیوں ہے

انیس انصاری




ایک غم ہوتا تو سینے سے لگا لیتا کوئی
غم کا انبار اٹھانے پہ نہ پہنچا آخر

انیس انصاری




ہر ایک شخص تمہاری طرح نہیں ہوتا
کوئی کسی سے محبت کہاں کرے کیسے

انیس انصاری




ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی
شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا

انیس انصاری




ہجر میں ویسے بھی آتی ہے مصیبت جان پر
پر رقیبوں کی الگ ہے خندہ کاری ہائے ہائے

انیس انصاری




جو پرندے اڑ نہیں سکتے اب ان کی خیر ہو
آنے والا ہے اسی جانب شکاری ہائے ہائے

انیس انصاری




کبھی درویش کے تکیہ میں بھی آ کر دیکھو
تنگ دستی میں بھی آرام میسر نکلا

انیس انصاری




لاش قاتل نے کھلی پھینک دی چوراہے پر
دیکھنے والا کوئی گھر سے نہ باہر نکلا

انیس انصاری