دو کناروں کو ملایا تھا فقط لہروں نے
ہم اگر اس کے نہ تھے وہ بھی ہمارا کب تھا
'امیتا پرسو رام 'میتا
ہم نے ہزار فاصلے جی کر تمام شب
اک مختصر سی رات کو مدت بنا دیا
'امیتا پرسو رام 'میتا
کون تھا میرے علاوہ اس کا
اس نے ڈھونڈے تھے ٹھکانے کیا کیا
'امیتا پرسو رام 'میتا
کوئی تدبیر نہ تقدیر سے لینا دینا
بس یوں ہی فیصلے جو ہونے ہیں ہو جاتے ہیں
'امیتا پرسو رام 'میتا
کچھ تو احساس محبت سے ہوئیں نم آنکھیں
کچھ تری یاد کے بادل بھی بھگو جاتے ہیں
'امیتا پرسو رام 'میتا
نہ ہوں خواہشیں نہ گلا کوئی نہ جفا کوئی
نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے
'امیتا پرسو رام 'میتا
صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے
دل کے رشتے کو مری جان کوئی نام نہ دے
'امیتا پرسو رام 'میتا
تجھی سے گفتگو ہر دم تری ہی جستجو ہر دم
مری آسانیاں تجھ سے مری مشکل ہے تو ہی تو
'امیتا پرسو رام 'میتا
وہی چرچے وہی قصے ملی رسوائیاں ہم کو
انہی قصوں سے وہ مشہور ہو جائے تو کیا کیجے
'امیتا پرسو رام 'میتا