EN हिंदी
نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے | شیح شیری
na to KHauf roz-e-jaza ka ho wahi ishq hai

غزل

نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے

'امیتا پرسو رام 'میتا

;

نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے
نہ ملال رد دعا کا ہو وہی عشق ہے

میں ہوں آئینہ ترا عکس ہے میری روح میں
کوئی دائرہ نہ انا کا ہو وہی عشق ہے

نہیں آرزو مری آرزو کو سنے خدا
اثر آرزو میں بلا کا ہو وہی عشق ہے

نہ ہوں خواہشیں نہ گلا کوئی نہ جفا کوئی
نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے