نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے
نہ ملال رد دعا کا ہو وہی عشق ہے
میں ہوں آئینہ ترا عکس ہے میری روح میں
کوئی دائرہ نہ انا کا ہو وہی عشق ہے
نہیں آرزو مری آرزو کو سنے خدا
اثر آرزو میں بلا کا ہو وہی عشق ہے
نہ ہوں خواہشیں نہ گلا کوئی نہ جفا کوئی
نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے
غزل
نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے
'امیتا پرسو رام 'میتا