EN हिंदी
کمبخت دل نے عشق کو وحشت بنا دیا | شیح شیری
kambaKHt dil ne ishq ko wahshat bana diya

غزل

کمبخت دل نے عشق کو وحشت بنا دیا

'امیتا پرسو رام 'میتا

;

کمبخت دل نے عشق کو وحشت بنا دیا
وحشت کو ہم نے باعث رحمت بنا دیا

کیا کیا مغالطے دیے دور جدید نے
نفرت کو پیار پیار کو نفرت بنا دیا

ہم نے ہزار فاصلے جی کر تمام شب
اک مختصر سی رات کو مدت بنا دیا

اے جان اپنے دل پے مجھے ناز کیوں نہ ہو
اک خواب تھا کہ جس کو حقیقت بنا دیا

مخصوص حد پہ آ گئی جب بے رخی تری
اس حد کو ہم نے حاصل قسمت بنا دیا