EN हिंदी
آغاز برنی شیاری | شیح شیری

آغاز برنی شیر

8 شیر

اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے
ہم بھی پیرایۂ اظہار نہیں بدلیں گے

آغاز برنی




اے شب غم مرے مقدر کی
تیرے دامن میں اک سحر ہوتی

آغاز برنی




میں خود سے چھپا لیکن
اس شخص پہ عریاں تھا

آغاز برنی




میں تو بس یہ چاہتا ہوں وصل بھی
دو دلوں کے درمیاں حائل نہ ہو

آغاز برنی




مرے احساس کے آتش فشاں کا
اگر ہو تو مرے دل تک دھواں ہو

آغاز برنی




قد کا اندازہ تمہیں ہو جائے گا
اپنے سائے کو گھٹا کر دیکھنا

آغاز برنی




اسے سلجھاؤں کیسے
میں خود الجھا ہوا ہوں

آغاز برنی




وہ خواب جس پہ تیرہ شبی کا گمان تھا
وہ خواب آفتاب کی تعبیر ہو گیا

آغاز برنی