اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی
آسی غازی پوری
بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے
وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے
آسی غازی پوری
درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی
آسی غازی پوری
دل دیا جس نے کسی کو وہ ہوا صاحب دل
ہاتھ آ جاتی ہے کھو دینے سے دولت دل کی
آسی غازی پوری
خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں
میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں
آسی غازی پوری
کس کو دیکھا ان کی صورت دیکھ کر
جی میں آتا ہے کہ سجدا کیجیے
آسی غازی پوری
لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے
کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے
آسی غازی پوری
میری آنکھیں اور دیدار آپ کا
یا قیامت آ گئی یا خواب ہے
آسی غازی پوری
ملنے والے سے راہ پیدا کر
اس سے ملنے کی اور صورت کیا
آسی غازی پوری