EN हिंदी
کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے | شیح شیری
kaleja munh ko aata hai shab-e-furqat jab aati hai

غزل

کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے

آسی غازی پوری

;

کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے
اکیلے منہ لپیٹے روتے روتے جان جاتی ہے

لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے
کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے

دکھاتی ہے کبھی بھالا کبھی برچھی لگاتی ہے
نگاہ ناز جاناں ہم کو کیا کیا آزماتی ہے

وہ بکھرانے لگے زلفوں کو چہرے پر تو میں سمجھا
گھٹا میں چاند یا محمل میں لیلیٰ منہ چھپاتی ہے

کرے گی اپنے ہاتھوں آج اپنا خون مشاطہ
بہت رچ رچ کے تلووں میں ترے مہندی لگاتی ہے

نہ کوئی زور اس عیار پر اب تک چلا اپنا
یہاں دم ٹوٹتا ہے اور دم میں جان جاتی ہے

تڑپنا تلملانا لوٹنا سر پیٹنا رونا
شب فرقت اکیلی جان پر سو آفت آتی ہے

پچھاڑیں کھا رہا ہوں لوٹتا ہوں درد فرقت سے
اجل کے پاؤں ٹوٹیں کیوں نہیں اس وقت آتی ہے