نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے
تمہارا کچھ نہ بگڑے گا مگر دل ٹوٹ جائیں گے
یہ بھیگی رات یہ بھیگا بدن یہ حسن کا عالم
یہ سب انداز مل کر دو جہاں کو لوٹ جائیں گے
یہ نازک لب ہیں یا آپس میں دو لپٹی ہوئی کلیاں
ذرا ان کو الگ کر دو ترنم پھوٹ جائیں گے
ہماری جان لے لے گا یہ نیچی آنکھ کا جادو
چلو اچھا ہوا مر کر جہاں سے چھوٹ جائیں گے
غزل
نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے
راجیندر کرشن