EN हिंदी
سفار شیاری | شیح شیری

سفار

26 شیر

میں سفر میں ہوں مگر سمت سفر کوئی نہیں
کیا میں خود اپنا ہی نقش کف پا ہوں کیا ہوں

اختر سعید خان




ابھی سفر میں کوئی موڑ ہی نہیں آیا
نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون

اختر شمار




طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش
ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں

عزیز حامد مدنی




کبھی میری طلب کچے گھڑے پر پار اترتی ہے
کبھی محفوظ کشتی میں سفر کرنے سے ڈرتا ہوں

فرید پربتی




نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل
سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے

فرحت ندیم ہمایوں




سفر میں کوئی کسی کے لیے ٹھہرتا نہیں
نہ مڑ کے دیکھا کبھی ساحلوں کو دریا نے

فارغ بخاری




وہ لطف اٹھائے گا سفر کا
آپ اپنے میں جو سفر کرے گا

غمگین دہلوی