مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا
بندہ سجدہ ادھر کرے گا
کرنا ہو جسے کہ خانہ ویراں
دل میں ترے وہ گھر کرے گا
وہ لطف اٹھائے گا سفر کا
آپ اپنے میں جو سفر کرے گا
واعظ یہ سخن ترا کبھی آہ
ہم میں بھی کچھ اثر کرے گا
اے شیخ تجھے بتوں سے انکار
واللہ بہت ضرر کرے گا
ہو جس کو تمام شب سر شام
کیا وصل میں وہ سحر کرے گا
غمگیںؔ جو بیٹھے اس کے در پر
وہ اس کو نہ در بدر کرے گا
غزل
مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا
غمگین دہلوی