ستارہ لے گیا ہے میرا آسمان سے کون
اتر رہا ہے شمارؔ آج میرے دھیان سے کون
ابھی سفر میں کوئی موڑ ہی نہیں آیا
نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون
لہو میں آگ لگا کر یہ کون ہنستا ہے
یہ انتقام سا لیتا ہے روح و جان سے کون
یہ دار چوم کے مسکا رہا ہے کون ادھر
گزر رہا ہے تمہارے یہ امتحان سے کون
زمین چھوڑنا فی الحال میرے بس میں نہیں
دکھائی دینے لگا پھر یہ آسمان سے کون
غزل
ستارہ لے گیا ہے میرا آسمان سے کون
اختر شمار