ان مست نگاہوں نے خود اپنا بھرم کھولا
انکار کے پردے میں اقرار نظر آئے
مہیش چندر نقش
ٹیگز:
| نگاہ |
| 2 لائنیں شیری |
بات تیری سنی نہیں میں نے
دھیان میرا تری نظر پر تھا
منظور عارف
ٹیگز:
| نگاہ |
| 2 لائنیں شیری |
کب ان آنکھوں کا سامنا نہ ہوا
تیر جن کا کبھی خطا نہ ہوا
مبارک عظیم آبادی
شکست توبہ کی تمہید ہے تری توبہ
زباں پہ توبہ مبارکؔ نگاہ ساغر پر
مبارک عظیم آبادی
لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا
تو ٹوٹ ٹوٹ گیا خود سے رابطہ میرا
مظفر وارثی
ٹیگز:
| نگاہ |
| 2 لائنیں شیری |
کوئی کس طرح راز الفت چھپائے
نگاہیں ملیں اور قدم ڈگمگائے
نخشب جارچوی
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا
ندا فاضلی