برسوں رہے ہیں آپ ہماری نگاہ میں
یہ کیا کہا کہ ہم تمہیں پہچانتے نہیں
نوح ناروی
اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو
کیا چاہتی ہے ان کی نظر پوچھتے چلو
ساحر لدھیانوی
تجھے دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
سیماب اکبرآبادی
چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
مجھے تعویذ لکھ دو خون آہو سے کہ اے سیانو
تغافل ٹوٹکا ہے اور جادو ہے نظر اس کی
شیخ ظہور الدین حاتم
شگفتگئ دل کارواں کو کیا سمجھے
وہ اک نگاہ جو الجھی ہوئی بہار میں ہے
شکیل بدایونی
دھوکا تھا نگاہوں کا مگر خوب تھا دھوکا
مجھ کو تری نظروں میں محبت نظر آئی
شوکت تھانوی