EN हिंदी
نگاہ شیاری | شیح شیری

نگاہ

51 شیر

وہ کافر نگاہیں خدا کی پناہ
جدھر پھر گئیں فیصلہ ہو گیا

those faithless eyes, lord's mercy abide!
wherever they turn, they deem to decide

آزاد انصاری




قیامت ہے تری اٹھتی جوانی
غضب ڈھانے لگیں نیچی نگاہیں

بیخود دہلوی




ادھر ادھر مری آنکھیں تجھے پکارتی ہیں
مری نگاہ نہیں ہے زبان ہے گویا

بسمل سعیدی




وہ نظر کامیاب ہو کے رہی
دل کی بستی خراب ہو کے رہی

فانی بدایونی




ساقی نے نگاہوں سے پلا دی ہے غضب کی
رندان ازل دیکھیے کب ہوش میں آئیں

فگار اناوی




آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے
کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے

امداد علی بحر




آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو
نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے

جاں نثاراختر