EN हिंदी
یہ عکس آپ ہی بنتے ہیں ہم سے ملتے ہیں | شیح شیری
ye aks aap hi bante hain humse milte hain

غزل

یہ عکس آپ ہی بنتے ہیں ہم سے ملتے ہیں

احمد عطا

;

یہ عکس آپ ہی بنتے ہیں ہم سے ملتے ہیں
کہ ناخنوں کے بغیر اپنے زخم چھلتے ہیں

خبر ملی ہے کہ تو خواب دیکھتی ہے ابھی
خبر ملی ہے تری سمت پھول کھلتے ہیں

ہمیں یہ وقت کی بخیہ گری پسند نہیں
اگرچہ وقت کے ہاتھوں سے زخم سلتے ہیں

ہماری عمر سے بڑھ کر یہ بوجھ ڈالا گیا
سو ہم بڑوں سے بزرگوں کی طرح ملتے ہیں

کسی کو خواب میں اکثر پکارا جاتا ہے
عطاؔ اسی لیے سوتے میں ہونٹ ہلتے ہیں