EN हिंदी
دھکا شیاری | شیح شیری

دھکا

36 شیر

اک برس بھی ابھی نہیں گزرا
کتنی جلدی بدل گئے چہرے

کیف احمد صدیقی




ہاتھ چھڑا کر جانے والے
میں تجھ کو اپنا سمجھا تھا

خالد معین




خالدؔ میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آخرش مجھے بے جان کر گیا

خالد شریف




مجھے اب آپ نے چھوڑا کہ میں نے
ادھر تو دیکھیے کس نے دغا کی

لالہ مادھو رام جوہر




سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے
دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے

لالہ مادھو رام جوہر




عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے

ماہر القادری




اکثر ایسا بھی محبت میں ہوا کرتا ہے
کہ سمجھ بوجھ کے کھا جاتا ہے دھوکا کوئی

مظہر امام