EN हिंदी
آئینے شیاری | شیح شیری

آئینے

36 شیر

ستارۂ خواب سے بھی بڑھ کر یہ کون بے مہر ہے کہ جس نے
چراغ اور آئنے کو اپنے وجود کا راز داں کیا ہے

غلام حسین ساجد




کوئی منہ پھیر لیتا ہے تو قاصرؔ اب شکایت کیا
تجھے کس نے کہا تھا آئنے کو توڑ کر لے جا

غلام محمد قاصر




میں ترے واسطے آئینہ تھا
اپنی صورت کو ترس اب کیا ہے

غلام مرتضی راہی




آئنہ دیکھ کر تسلی ہوئی
ہم کو اس گھر میں جانتا ہے کوئی

گلزار




ان کی یکتائی کا دعویٰ مٹ گیا
آئنے نے دوسرا پیدا کیا

حفیظ جونپوری




مدتیں گزریں ملاقات ہوئی تھی تم سے
پھر کوئی اور نہ آیا نظر آئینے میں

حنیف کیفی




آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں
کس غضب کی ہے جوانی میری

امداد امام اثرؔ