نہ مرا زور نہ بس اب کیا ہے
اے گرفتار نفس اب کیا ہے
میں ترے واسطے آئینہ تھا
اپنی صورت کو ترس اب کیا ہے
دانے دانے پہ اتر آئے پرند
بندۂ دام ہوس اب کیا ہے
کس ہوا میں ہے تو اے ابر کرم
اب برس یا نہ برس اب کیا ہے
رہا جب تک رہا سمتوں کا زوال
آئی آواز جرس اب کیا ہے
غزل
نہ مرا زور نہ بس اب کیا ہے
غلام مرتضی راہی