آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے
گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے
عشق اورنگ آبادی
آئینوں کو زنگ لگا
اب میں کیسا لگتا ہوں
جون ایلیا
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئنہ رکھ لیا کیجئے
خمارؔ بارہ بنکوی
وحدت میں تیری حرف دوئی کا نہ آ سکے
آئینہ کیا مجال تجھے منہ دکھا سکے
خواجہ میر دردؔ
ایک کو دو کر دکھائے آئنہ
گر بنائیں آہن شمشیر سے
خواجہ محمد وزیر لکھنوی
آئنہ یہ تو بتاتا ہے کہ میں کیا ہوں مگر
آئنہ اس پہ ہے خاموش کہ کیا ہے مجھ میں
my physical external form, the mirror does reflect
but it does not revel my innermost aspect
کرشن بہاری نور
چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو
آئنہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
in golden frame you may display
untruth the mirror will not say
کرشن بہاری نور