EN हिंदी
آئینے شیاری | شیح شیری

آئینے

36 شیر

آئینہ آئینہ تیرتا کوئی عکس
اور ہر خواب میں دوسرا خواب ہے

عتیق اللہ




دیکھ آئینہ جو کہتا ہے کہ اللہ رے میں
اس کا میں دیکھنے والا ہوں بقاؔ واہ رے میں

بقا اللہ بقاؔ




آئنہ دیکھ کر وہ یہ سمجھے
مل گیا حسن بے مثال ہمیں

بیخود دہلوی




نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو
تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا

بیخود دہلوی




دیکھنا اچھا نہیں زانو پہ رکھ کر آئنہ
دونوں نازک ہیں نہ رکھیو آئنے پر آئنہ

داغؔ دہلوی




ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست
ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی

فراق گورکھپوری




بھولے بسرے ہوئے غم پھر ابھر آتے ہیں کئی
آئینہ دیکھیں تو چہرے نظر آتے ہیں کئی

فضیل جعفری