EN हिंदी
چاندنی رات میں ہر درد سنور جاتا ہے | شیح شیری
chandni raat mein har dard sanwar jata hai

غزل

چاندنی رات میں ہر درد سنور جاتا ہے

عبد اللہ جاوید

;

چاندنی رات میں ہر درد سنور جاتا ہے
جانے کیا کیا سر احساس بکھر جاتا ہے

دیکھتے ہم بھی ہیں کچھ خواب مگر ہائے رے دل
ہر نئے خواب کی تعبیر سے ڈر جاتا ہے

موت کا وقت معین ہے تو پھر بات ہے کیا
کون ہے مجھ میں جو ہر سانس پہ مر جاتا ہے

دل میں گڑ جاتی ہے جب ساعت ماضی کی صلیب
وقت رک جاتا ہے انسان گزر جاتا ہے