EN हिंदी
اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے | شیح شیری
ashk Dhalte nahin dekhe jate

غزل

اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے

عبد اللہ جاوید

;

اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے
دل پگھلتے نہیں دیکھے جاتے

پھول دشمن کے ہوں یا اپنے ہوں
پھول جلتے نہیں دیکھے جاتے

تتلیاں ہاتھ بھی لگ جائیں تو
پر مسلتے نہیں دیکھے جاتے

جبر کی دھوپ سے تپتی سڑکیں
لوگ چلتے نہیں دیکھے جاتے

خواب دشمن ہیں زمانے والے
خواب پلتے نہیں دیکھے جاتے

دیکھ سکتے ہیں بدلتا سب کچھ
دل بدلتے نہیں دیکھے جاتے

کربلا میں رخ اصغر کی طرف
تیر چلتے نہیں دیکھے جاتے