عجیب لگتا ہے یوں ہی بچھا ہوا بستر
یہ ایک عمر سے خالی پڑا ہوا بستر
سنا رہا ہے کہانی ہمیں مکینوں کی
مکاں کے ساتھ یہ آدھا جلا ہوا بستر
نہ جانے کون سا لمحہ بناۓ ہجرت ہو
میں کھولتا ہی نہیں ہوں بندھا ہوا بستر
اداسیاں نہ شکن در شکن نظر آتیں
ترے وجود سے ہوتا بھرا ہوا بستر
اڑا رہا ہے ہماری محبتوں کا مذاق
یہ ایک دوجے سے ہٹ کر کیا ہوا بستر
غزل
عجیب لگتا ہے یوں ہی بچھا ہوا بستر
اظہر عباس