EN हिंदी
سحر کو کھوج چراغوں پہ انحصار نہ کر | شیح شیری
sahar ko khoj charaghon pe inhisar na kar

غزل

سحر کو کھوج چراغوں پہ انحصار نہ کر

انجم سلیمی

;

سحر کو کھوج چراغوں پہ انحصار نہ کر
ہوا سے دوستی رکھ اس کا اعتبار نہ کر

یقین کر او محبت یہی مناسب ہے
زیادہ دن مری صحبت کو اختیار نہ کر

یہ کوئی رشتہ نہیں ہے فقط ندامت ہے
تو مجھ سے عمر میں کم ہے سو مجھ سے پیار نہ کر

مجھے پتہ ہے کہ برباد ہو چکا ہوں میں
تو میرا سوگ منا مجھ کو سوگوار نہ کر

ہے کون کون مرے ساتھ اس مصیبت میں
میں اپنے ساتھ نہیں ہوں مجھے شمار نہ کر

میں خاک خود تجھے لبیک کہنے والوں میں
مجھے بلاوا نہ دے میرا انتظار نہ کر