EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بجھنے دے سب دیئے مجھے تنہائی چاہئے
کچھ دیر کے لیے مجھے تنہائی چاہئے

انجم سلیمی




چکھ رہا تھا میں اک بدن کا نمک
سارے برتن کھلے پڑے ہوئے تھے

انجم سلیمی




چل تو سکتا تھا میں بھی پانی پر
میں نے دریا کا احترام کیا

انجم سلیمی




درد سے بھرتا رہا ذات کے خالی پن کو
تھوڑا تھوڑا یوں ہی بھرپور کیا میں نے مجھے

انجم سلیمی




دوستو میرے لیے کوئی بھی افسردہ نہ ہو
خوش دلی سے دم رخصت مجھے رخصت کیا جائے

انجم سلیمی




ایک بے نام اداسی سے بھرا بیٹھا ہوں
آج دل کھول کے رونے کی ضرورت ہے مجھے

انجم سلیمی




ایک دن میری خامشی نے مجھے
لفظ کی اوٹ سے اشارہ کیا

انجم سلیمی