EN हिंदी
ان دنوں خود سے فراغت ہی فراغت ہے مجھے | شیح شیری
in dinon KHud se faraghat hi faraghat hai mujhe

غزل

ان دنوں خود سے فراغت ہی فراغت ہے مجھے

انجم سلیمی

;

ان دنوں خود سے فراغت ہی فراغت ہے مجھے
عشق بھی جیسے کوئی ذہنی سہولت ہے مجھے

میں نے تجھ پر ترے ہجراں کو مقدم جانا
تیری جانب سے کسی رنج کی حسرت ہے مجھے

خود کو سمجھاؤں کہ دنیا کی خبر گیری کروں
اس محبت میں کوئی ایک مصیبت ہے مجھے

دل نہیں رکھتا کسی اور تمنا کی ہوس
ایسا ہو پائے تو کیا اس میں قباحت ہے مجھے

ایک بے نام اداسی سے بھرا بیٹھا ہوں
آج جی کھول کے رو لینے کی حاجت ہے مجھے