مدت سے کوئی ان کی تحریر نہیں ملتی
کچھ دل کے بہلنے کی تدبیر نہیں ملتی
ہر اک کو نہیں ہوتا عرفان محبت کا
ہر اک کو محبت کی جاگیر نہیں ملتی
بچوں کو تو اس طرح جلتے نہیں دیکھا تھا
تاریخ میں کچھ ایسی تحریر نہیں ملتی
پنجاب کو دیکھو تو اک آگ کا دریا ہے
کشمیر میں جنت کی تصویر نہیں ملتی
اس دیش کے لوگوں نے چالیس برس پہلے
اک خواب تو دیکھا تھا تعبیر نہیں ملتی
غزل
مدت سے کوئی ان کی تحریر نہیں ملتی
انجنا سندھیر