EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پہنچ گئے ہیں ہم ایسے دیار میں کہ وحیدؔ
جہاں گناہ تو لازم ہے نیکیاں برباد

وحید قریشی




وحیدؔ کار سیاست ہے کار بے کاراں
زباں کو روک لو قائم رہے ادب کا وقار

وحید قریشی




وحیدؔ کار سیاست ہے کار بے کاراں
زباں کو روک لو قائم رہے ادب کا وقار

وحید قریشی




ہم اجنبی ہیں آج بھی اپنے دیار میں
ہر شخص پوچھتا ہے یہی تم یہاں کہاں

وحیدہ نسیم




الجھی تھی جن میں ایک زمانے سے زندگی
کیوں اے غم حیات وہ گیسو سنور گئے

وحیدہ نسیم




الجھی تھی جن میں ایک زمانے سے زندگی
کیوں اے غم حیات وہ گیسو سنور گئے

وحیدہ نسیم




اندھیروں میں اجالے ڈھونڈھتا ہوں
یہ حسن ظن ہے یا دیوانہ پن ہے

واحد پریمی