EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آشیاں جلنے پہ بنیاد نئی پڑتی ہے
عکس تخریب کو آئینۂ تعمیر کہو

واحد پریمی




آشیاں جلنے پہ بنیاد نئی پڑتی ہے
عکس تخریب کو آئینۂ تعمیر کہو

واحد پریمی




آزاد تو برسوں سے ہیں ارباب گلستاں
آئی نہ مگر طاقت پرواز ابھی تک

واحد پریمی




اپنا نفس نفس ہے کہ شعلہ کہیں جسے
وہ زندگی ہے آگ کا دریا کہیں جسے

واحد پریمی




اپنا نفس نفس ہے کہ شعلہ کہیں جسے
وہ زندگی ہے آگ کا دریا کہیں جسے

واحد پریمی




بعد تکلیف کے راحت ہے یقینی واحدؔ
رات کا آنا ہی پیغام سحر ہوتا ہے

واحد پریمی




دلوں میں زخم ہونٹوں پر تبسم
اسی کا نام تو زندہ دلی ہے

واحد پریمی