EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دلوں میں زخم ہونٹوں پر تبسم
اسی کا نام تو زندہ دلی ہے

واحد پریمی




ایک مدت سے اسی الجھن میں ہوں
ان کو یا خود کو کسے سجدہ کروں

واحد پریمی




گل غنچے آفتاب شفق چاند کہکشاں
ایسی کوئی بھی چیز نہیں جس میں تو نہ ہو

واحد پریمی




گل غنچے آفتاب شفق چاند کہکشاں
ایسی کوئی بھی چیز نہیں جس میں تو نہ ہو

واحد پریمی




ہے شام اودھ گیسوئے دلدار کا پرتو
اور صبح بنارس ہے رخ یار کا پرتو

واحد پریمی




ہم وہ رہرو ہیں کہ چلنا ہی ہے مسلک جن کا
ہم تو ٹھکرا دیں اگر راہ میں منزل آئے

واحد پریمی




ہم وہ رہرو ہیں کہ چلنا ہی ہے مسلک جن کا
ہم تو ٹھکرا دیں اگر راہ میں منزل آئے

واحد پریمی