EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سن کے روداد الم میری وہ ہنس کر بولے
اور بھی کوئی فسانہ ہے تمہیں یاد کہ بس

اختر مسلمی




تھیں تمہاری جس پہ نوازشیں کبھی تم بھی جس پہ تھے مہرباں
یہ وہی ہے اخترؔ مسلمی تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

اختر مسلمی




تمہاری بزم کی یوں آبرو بڑھا کے چلے
پئے بغیر ہی ہم پاؤں لڑکھڑا کے چلے

اختر مسلمی




اس کو بھڑکاؤ نہ دامن کی ہوائیں دے کر
شعلۂ عشق مرے دل میں دبا رہنے دو

اختر مسلمی




وفا کرو جفا ملے بھلا کرو برا ملے
ہے ریت دیش دیش کی چلن چلن کی بات ہے

اختر مسلمی




عادت سے لاچار ہے عادت نئی عجیب
جس دن کھایا پیٹ بھر سویا نہیں غریب

اختر نظمی




اب نہیں لوٹ کے آنے والا
گھر کھلا چھوڑ کے جانے والا

اختر نظمی