EN हिंदी
سفر کی حد تھی جو رات تھی | شیح شیری
safar ki had thi jo raat thi

غزل

سفر کی حد تھی جو رات تھی

عمر فرحت

;

سفر کی حد تھی جو رات تھی
کہیں آگے ارض ثبات تھی

جو اندھیرا تھا بے کنار تھا
کوئی روشنی بے جہات تھی

جو سبھی دیار گرا گئی
وہی باد شہر صفات تھی

یہ مرا وجود چمک اٹھا
مری روشنی مرے سات تھی

جو نہ کھل سکا ترا بھید تھا
جو نہ ہو سکی مری بات تھی