EN हिंदी
یہ شہر اپنی اسی ہاؤ ہو سے زندہ ہے | شیح شیری
ye shahr apni isi haw-hu se zinda hai

غزل

یہ شہر اپنی اسی ہاؤ ہو سے زندہ ہے

تالیف حیدر

;

یہ شہر اپنی اسی ہاؤ ہو سے زندہ ہے
تمہاری اور مری گفتگو سے زندہ ہے

کچھ اس قدر بھی برائی نہیں ہے مذہب میں
جہان کلمۂ لا تقنطو سے زندہ ہے

ہم اپنی نفس کشی کی طرف نہیں مائل
کہ اپنا جسم تو بس آرزو سے زندہ ہے

اب اس کے بعد بتائیں تو کیا بتائیں ہم
تمام قصۂ من ہے کہ تو سے زندہ ہے

ہم اس کے بعد بھی سرگرم زندگی ہیں کہ دل
بس ایک قطرۂ تازہ لہو سے زندہ ہے