EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند
بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ہونے تک

تاجدار عادل




تمہاری یاد بڑھی اور دل ہوا روشن
یہ ایک شمع اندھیرے نے خود جلا لی ہے

تاجدار عادل




تمہاری یاد بڑھی اور دل ہوا روشن
یہ ایک شمع اندھیرے نے خود جلا لی ہے

تاجدار عادل




وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک

تاجدار عادل




وہ جو دریا کے بیچ رہتا ہے
وہی پیاسا ملا ہمیشہ سے

تاجدار عادل




وہ جو دریا کے بیچ رہتا ہے
وہی پیاسا ملا ہمیشہ سے

تاجدار عادل




زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب
اس کے جانے کا دکھ ہوا ہے اب

تاجدار عادل