EN हिंदी
منہ جو فرقت میں زرد رہتا ہے | شیح شیری
munh jo furqat mein zard rahta hai

غزل

منہ جو فرقت میں زرد رہتا ہے

تعشق لکھنوی

;

منہ جو فرقت میں زرد رہتا ہے
کچھ کلیجہ میں درد رہتا ہے

تھی کبھی رشک مہر کے عاشق
دھوپ کا رنگ زرد رہتا ہے

کس کے سنتے ہو رات کو نالے
کہتے ہو سر میں درد رہتا ہے

کبھی پوچھا نہ میرے کوچہ میں
کون صحرا نورد رہتا ہے

شور ہے زرد آئی ہے آندھی
کیا مرا رنگ زرد رہتا ہے

یاد آتی ہیں گرمیاں تیری
دل ہمارا بھی سرد رہتا ہے

کہتے ہو تجھ کو دیکھتے ہیں ہم
بندہ صحرا نورد رہتا ہے

جس طرف بیٹھتے تھے وصل میں آپ
اسی پہلو میں درد رہتا ہے

کہتے ہیں دل کی چوٹ کا ہے فساد
منہ تعشقؔ جو زرد رہتا ہے