میں اپنے آپ سے کم بھی ہوں اور زیادہ بھی
وہ جانتا بھی ہے مجھ کو تو جانتا کیا ہے
سید کاشف رضا
اس پہ بس ایسے ہی گھبرائی ہوئی پھرتی تھی
آنکھ سے حسن سمٹتا ہی نہیں تھا اس کا
سید کاشف رضا
وہ جو مقام ہے تیرا مری کہانی میں
اسی مقام پہ میں تیرے تذکرے میں رہوں
سید کاشف رضا
وہ جو مقام ہے تیرا مری کہانی میں
اسی مقام پہ میں تیرے تذکرے میں رہوں
سید کاشف رضا
اہرمن کا رقص وحشت ہر گلی ہر موڑ پر
بربریت دیکھ کر ہے خود قضا سہمی ہوئی
سید شکیل دسنوی
گرد سفر کے ساتھ تھا وابستہ انتظار
اب تو کہیں غبار بھی باقی نہیں رہا
سید شکیل دسنوی
گرد سفر کے ساتھ تھا وابستہ انتظار
اب تو کہیں غبار بھی باقی نہیں رہا
سید شکیل دسنوی