EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موت کے خونخوار پنجوں میں سسکتی ہے حیات
آج ہے انسانیت کی ہر ادا سہمی ہوئی

سید شکیل دسنوی




پھر کوئی چوٹ ابھری دل میں کسک سی جاگی
یادوں کی آج شاید پروائی چل رہی ہے

سید شکیل دسنوی




پھر کوئی چوٹ ابھری دل میں کسک سی جاگی
یادوں کی آج شاید پروائی چل رہی ہے

سید شکیل دسنوی




رشتہ رہا عجیب مرا زندگی کے ساتھ
چلتا ہو جیسے کوئی کسی اجنبی کے ساتھ

سید شکیل دسنوی




شکیلؔ ہجر کے زینوں پہ رک گئیں یادیں
اسی مقام پر آ کر ٹھہر گئی شب بھی

سید شکیل دسنوی




شکیلؔ ہجر کے زینوں پہ رک گئیں یادیں
اسی مقام پر آ کر ٹھہر گئی شب بھی

سید شکیل دسنوی




اس سے بچھڑا تو یوں لگا جیسے
کوئی مجھ میں بکھر گیا صاحب

سید شکیل دسنوی